The story of the Greedy Prince English stories + Urdu Stories (Moral Stories, Funny Stories, Famous Stories, Magical Stories, Prince/ Princess Stories, Fairytale Stories)


The Greedy king


 Once upon a time there was a place where a tyrant king used to live. That king was very cruel and he used to harass people every day.


One of the king's wives was Razia, who was very greedy. I will beat the people and drive them away. Then I will make you a palace of diamonds.

In the same village there lived two brothers named Beto and Shaida who were very upset because of the king because the king had asked them to find a diamond and one day when Beto went to the forest to cut wood he saw a cave Falls on the other side of the river Beto is still thinking about going to this cave when one of the gin appears in the river


Jano says to Beto, "I know you are looking for a diamond." Beto was very surprised to hear this. I told him that I know where the diamond is. Beto asked Fit. Difficulty will become easier



The one who told me that the diamond was in the cave in front of me said, "But this is the river in the middle. How can I cross it?" He said, "Sit on me. He sits down and takes her to the middle of the river and leaves her and comes out of the river himself



The son calls out loud and asks Jinn why you did this to me. Jinn says that you can't get out of this river now unless you leave someone else in this place. Karr gets very upset and waits for someone who can help him



On the other hand, Beto's brother Shaida gets very upset when he does not return to Beto's house and goes out to look for him. The king tells him that an idea comes to his mind and he says to Shaida that your brother is in our possession and we will harm him when you find that diamond.

Will



On hearing this, Shaida becomes more upset and leaves the palace weeping. He rejoices and says to her, "What are you doing in the river, when the king told me that you are in his possession?"



Then the son tells his whole story to Shaida. After hearing the whole story of Shaida, the son says, "Brother, come out and I will sacrifice in your place." The son said, "This is not the solution to the problem.



Beto is in a trance. He tells Shaida to come to the river. I will go to the cave and take out the diamond and then I will take you out of this river. Sheida did the same. He goes to the cave. When he arrives in the cave, he sees a lot of diamonds. He is very happy to see that.



The witch says to her son, "These diamonds are mine. If you try to take them, I will eat you." If I don't take the diamond from here, that tyrant king will kill all of us villagers



The witch was very sad to hear Beto's sad story and she allowed Beto to take the diamond. Give it to the king and let me come back and do it.



The king is very happy to see the diamond and when greed comes in his heart he tells Shaida to go home your brother will come home. Hearing this Shaida goes home While searching, he reaches the same river where Betu is



The king looks at Beto and says what are you doing in this river Beto cleverly replies that I am going to get more diamonds from the cave. Beto gets ready to cross the river and leaves him in the middle of the river and comes out on his own Told him that now you will stay in this river forever because this is how you should have been punished for harassing us all.




لالچی بادشاہ 

 ایک دفعہ  کا ذکر ہے کہ ایک جگہ پر ایک ظالم بادشاہ رہا کرتا تھا وہ بادشاہ بہت سنگدل تھا اور آۓ روز لوگوں کو تنگ کرتا رہتا تھا گاؤں کے سب لوگ بادشاہ سے بہت پریشان تھے اور اس سے سب لوگ جان چھوڑوانا چاہتے تھے


بادشاہ کی ایک بیوی رضیہ تھی جو بہت ہی لالچی تھی ایک روز رضیہ بادشاہ سے کہتی کہ تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تم مجھے سونے کا محل بنوا کر دو گے اس پر بادشاہ نے جواب دیا تم تھوڑا صبر کرو بہت جلد میں گاؤں کہ لوگوں کو مار مار کر بھگا دوں گا پھر سونے کا تو کیا میں تمہیں ہیروں کا محل بنوا دوں گا


اسی گاؤں میں بیٹو اور شیدہ نامی دو بھائی رہا کرتے تھے جو بادشاہ کی وجہ سے بہت پریشان تھے کیونکہ بادشاہ نے انھیں ہیرا ڈھونڈ کر لانے کو کہا ہوتا ہے ایک روز بیٹو جب جنگل میں لکڑیاں کاٹنے کے لیے جاتا ہے تو اس کی نظر ایک غار پر پڑتی ہے جو ندی کے دوسری طرف ہوتی ہے بیٹو ابھی اس غار میں جانے کے بارے میں سوچ ہی رہا ہوتا ہے کہ ندی میں سے ایک جن نمودار ہو جاتا ہے 


جن بیٹو کو کہتا ہے مجھے معلوم ہے تم ہیرا ڈھونڈ رہے ہو یہ سن کر بیٹو بہت حیران ہوا اتنے میں جن نے اسے بتایا میں جانتا ہوں ہیرا کہاں ہے بیٹو نے فٹ سے پوچھا کیا آپ مجھے بتاؤ گے کہ ہیرا کہاں ہے تو میری بہت سی مشکل آسان ہو جائے گی 


جن نے بتایا کہ ہیرا سامنے والی غار میں ہے تو بیٹو نے کہا لیکن یہ درمیان میں تو ندی ہے میں اسے پار کیسے کروں گا جن نے کہا تم میرے اوپر بیٹھ جاؤ میں تمہیں ندی پار کرنے میں مدد کر دیتا ہوں جن بیٹو کو کندھوں پر بیٹھا کر ندی کے درمیان میں لے جاتا ہے اور وہی چھوڑ دیتا ہے اور خود ندی سے باہر نکل آتا ہے  


بیٹو زور سے آواز دے کر جن سے پوچھتا ہے کہ تم نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا تو جن بتاتا ہے کہ اب تم تب تک اس ندی سے باہر نہیں آسکتے جب تک تم کسی دوسرے کو اپنی جگہ اس ندی میں نہیں چھوڑ دیتے بیٹو یہ سن کر بہت پریشان ہوتا ہے اور کسی ایسے شخص کا انتظار کرنے لگتا ہے جو اس کی مدد کرسکے


دوسری جانب بیٹو کا بھائی شیدہ، بیٹو کے گھر نہ لوٹنے پر بہت پریشان ہو جاتا ہے اور اسے ڈھونڈنے کے لیے نکل پڑتا ہے جب اسے کہیں بھی ڈھونڈنے پر بیٹو نہیں ملتا تو وہ بادشاہ کہ پاس دریافت کرنے چلا جاتا ہے اور بادشاہ کو سارا معاملہ بتاتا ہے اس پر بادشاہ کہ دماغ میں ایک خیال آتا ہے اور وہ شیدہ سے کہتا ہے کہ تمہارا بھائی ہمارے قبضہ میں ہے اور ہم اسے تب آزار کریں گے جب تم وہ ہیرا ڈھونڈ کر لاؤ گے

گے 


بادشاہ کی یہ بات سن کر شیدہ مزید پریشان ہو جاتا ہے اور روتے روتے محل سے چلے جاتا ہے وہ ہیرا کی تلاش میں جنگل میں چلا جاتا ہے اور اسی ندی کے پاس چلے جاتا ہے جہاں بیٹو پھنسا ہوتا ہے شیدہ وہاں بیٹو کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ تم ندی میں کیا کر رہے ہو جبکہ مجھے تو بادشاہ نے کہا تھا تم تو اس کے قبضہ میں ہو 


پھر بیٹو اپنی ساری آپ بیتی شیدہ کو بتاتا ہے شیدہ بیٹو کی ساری کہانی سن کر کہتا ہے کہ بھائی تم باہر آجاؤ تمہاری جگہ میں قربانی دے دیتا ہوں بیٹو نے کہا یہ مسلۓ کا حل نہیں ہے مجھے کوئی ترقیب سوچنے دو 


بیٹو کو ترقیب سوجتی ہے وہ شیدہ سے کہتا ہے کہ تم ندی میں آجاؤ میں غار میں جاکر ہیرا نکال لاتا ہوں اور پھر تمہیں بھی اس ندی سے نکل لوں گا شیدہ نے ویسا ہی کیا پھر بیٹو شیدہ کو ندی میں چھوڑ کر خود ندی  پار  کر کہ غار میں چلا جاتا ہے جب بیٹو غار میں پہنچتا ہے تو وہاں اسے ڈھیر سارے ہیرے دیکھنے کو ملتے ہیں بیٹو یہ دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے جب وہ ہیرا اٹھا کر چلنے لگتا ہے تو غار میں ایک چڑیل نمودار ہو جاتی ہے 


چڑیل بیٹو سے کہتی ہے یہ ہیرے میرے ہیں اگر تم نے انھیں لے جانے کی کوشش کی تو میں تمہیں کھا جاؤں گی اس پر بیٹو گھبراتے ہوۓ بولا چڑیل بہن میں تو ایک غریب آدمی ہوں اور مجھے یہ سب کرنے کا ظالم بادشاہ نے کہا ہے اور اگر میں یہاں سے ہیرا لے کر نہ گیا تو وہ ظالم بادشاہ ہم سب گاؤں والوں کو مار دے گا


چڑیل بیٹو کی دکھ بھری کہانی سن کر بہت افسردہ ہوئی اور اس نے بیٹو کو ہیرا لے جانے کی اجازت دے دی بیٹو ہیرا لے کر ندی میں دوبارہ شیدہ کے پاس جاتا ہے اور اسے وہ ہیرا دیتا ہے اور کہتا ہے جاؤ تم یہ ہیرا لے جاکر بادشاہ کو دے دو اور مجھے پھر آکر چھوڑا لینا شیدہ ویسا ہی کرتا ہے اور بادشاہ کو نہیں بتاتا کہ اس نے بیٹو کو ڈھونڈ لیا ہے


بادشاہ ہیرا دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے اور اس کہ دل میں لالچ آجاتا ہے وہ شیدہ سے کہتا ہے تم گھر جاؤ تمہارا بھائی گھر آجاے گا یہ سن کر شیدہ گھر چلے جاتا ہے اور دوسری طرف لالچی بادشاہ جنگل میں مزید ہیرے ڈھونڈنے چلے جاتا ہے ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہ اسی ندی کے پاس پہنچ جاتا ہے جہاں پر بیٹو ہوتا ہے  


بادشاہ بیٹو کو دیکھ کر بولتا ہے کہ تم اس ندی میں کیا کر رہے ہو بیٹو چلاکی سے جواب دیتا ہے کہ میں تو غار سے مزید ہیرے لینے جا رہا ہوں اگر آپ کو ہیرے چاہیے تو میں آپ کو ندی پار کروا دیتا ہوں لالچی بادشاہ فوری سے ندی پار کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے بیٹو اسے ندی کے درمیان میں لے جاکر چھوڑ دیتا ہے اور خود باہر آجاتا ہے جب لالچی بادشاہ بیٹو سے پوچھتا ہے کہ میں ندی میں سے ہل کیوں نہیں پارہا اور باہر کیوں نہیں آپا رہا تو بیٹو نے اسے بتایا کہ اب تم اس ندی میں ہی رہو گے ہمیشہ کے لیے کیونکہ تمہیں ہم سب کو تنگ کرنے کی یہ ہی سزا ملنی چاہیے تھی اور یہ کہہ کر بیٹو بادشاہ کو ندی میں ہی چھوڑ کر چلاگیا

Comments